Indus Valley Civilization k area par qaim Punjabi, Sammat, Hindko, Brahvi nations ki State, Pakistan ki
languages, Punjabi, Sindhi, Hindko, Brahvi ko National Languages ka status day
kar , Indus Valley Civilization k Culture ko promote karnay , Punjabi, Sindhi, Hindko, Brahvi Traditions ko adopt karnay k bajaay , Urdu ko National
Language declare kar k, Gunga Jumna Culture ko promote kar k, UP, CP Traditions
ko adopt karwa kar , aakhir Pakistan, Pakistan k Citizens aur Punjabi, Sammat, Hindko, Brahvi Awaam k sath kiya kya ja raha hy ? Kon kar raha hy? Kyon kar raha
hy?
Indus Valley Civilization is an Ancient Civilization of Pakistan. Punjabi, Sammat, Brahvi, Hindko are the actual and original inhabitants of Indus Valley Civilization but they are facing the confusion, confrontation and crisis due to the infiltration and interruption of; 1. Afghani Pathans from Afghanistan. 2. Kurdistani Baloch from Kurdistan. 3. Hindustani Muhajir from Hindustan.
Saturday, 31 October 2015
State of Secular Punjabi Nation, on the Areas of Indus Valley Civilization.
The Telgu Nation, Tamil Nation, Kannada nation, Marathi Nation, Bhojpuri nation, Gujarati Nation, Rajasthani nation of India are not ready to live with Hindi-Urdu speaking UP-ites, the Gunga Jumna culture people of UP, CP called as Hindustani.
The Bengalis of India are not willing to live with Hindi-Urdu speaking, Gunga Jumna culture, people of UP, CP and they want to be the part of Bangladesh, as the Bangladesh has been already a State of Bengali Nation.
The Hindu Punjabis of India are in a struggle for their separate homeland as Haryanistan, because, they are not willing to live with Hindi-Urdu speaking, Gunga Jumna culture, people of UP, CP and they want to be the part of Punjabi Secular State, Greater Punjab. Greater Punjab will be created after the liberation of Haryanistan and Khalistan with Confederation of Haryanistan, Khalistan, and Pakistan.
The Sikh Punjabis of India are in a struggle for their separate homeland as Khalistan, because, they are not willing to live with Hindi-Urdu speaking, Gunga Jumna culture, people of UP, CP and they want to be the part of Punjabi Secular State, Greater Punjab. Greater Punjab will be created after the liberation of Khalistan and Haryanistan with a confederation of Pakistan, Khalistan, and Haryanistan.
The Pakistan is already a State of Punjabi Muslims, therefore, after creation of Greater Punjab with a confederation of Pakistan, Khalistan, and Haryanistan, a State of Secular Punjabi Nation, on the areas of Indus Valley Civilization, the Muslim Sindhi, Muslim Baloch, Muslim Pathan and Hindi-Urdu speaking UP-ite, the Gunga Jumna culture people of UP, CP called as Hindustani, will be the minorities of 85% Punjabi Secular State, The Greater Punjab.
Alien People on Land of Indus Valley Civilization.
Those people claim themselves as Sindhi, Baloch and Pathan are an alien people on Land of Indus Valley Civilization. Actually.....
Those people claim themselves as Sindhi in Sind are Arabic background and Baloch background people. They infiltrated and invaded Sind. Whereas, in a matter of fact, original inhabitants of Sind were Sammat. At present Sammats are under the political, social and economic domination of Arabic background and Baloch background people.
Those people claim themselves as Baloch in Baluchistan are Kurdish background people. They infiltrated and invaded Baluchistan. Whereas, in a matter of fact, original inhabitants of Baluchistan were Brohi. At present Brohis are under the political, social and economic domination of Kurdish background people.
Those people claim themselves as Pathan in KPK are Afghan background people. They infiltrated and invaded KPK. Whereas, in a matter of fact, original inhabitants of KPK were Hindko. At present Hindkos are under the political, social and economic domination of Afghan background people.
Thursday, 29 October 2015
صرف موجودہ سندھ ھی وادئ سندھ (انڈس ویلی سولائزیشن) نہیں تھی۔
وادئ سندھ سے مراد
صرف 1936 میں وجود میں آنے والا صوبہ سندھ ہی نہیں ہے۔ بلکہ موجودہ پاکستان '
افغانستان کا مشرقی حصہ ' راجستھان اور گجرات کا مغربی حصہ ' وادئ سندھ میں شمار
ہوتا ہے۔ وادی سندھ ' ہمالیہ' قراقرم اور ہندوکش کے پہاڑی سلسلوں سے نکلنے والے
دریاؤں سے سیراب ہوتی ہے اور ان پہاڑی سلسلوں کے جنوب میں واقع ہے۔
دریائے سندھ اور
اسکے معاون دریاؤں جہلم ' چناب ' راوی ' ستلج اور کابل کے آس پاس کے میدانی علاقوں
کو عرف عام میں "وادئ سندھ" کہا جاتا ہے۔ جسکا علاقہ مغرب میں پاکستانی
صوبہ بلوچستان سے لے کر مشرق میں گنگا جمنا تہذیب کے حامل اتر پردیش کی سرحد
دریائے جمنا تک پھیلا ہوا ہے۔ جبکہ شمال میں شمالی افغانستان کے علاقہ بدخشاں سے
لے کر جنوب میں بھارتی ریاست مہاراشٹر کی سرحد تک پھیلا ہوا ہے۔
زرخیز زمین '
مناسب پانی اور موزوں درجۂ حرارت کی وجہ سے وادی سندھ زراعت اور انسانی رہائش کے
لیے موزوں ہے۔ اسی وجہ سے انسان کی ابتدائی بستیاں وادی سندھ میں بسیں جو بالآخر
وادیؑ سندھ کی تہذیب "انڈس ویلی سولائزیشن" کہلائیں۔ پنجابی ' سماٹ '
ھندکو ' بروھی ' راجستھانی اورگجراتی قومیں "انڈس ویلی سولائزیشن" کی اصل
قومیں ہیں۔
وادی سندھ
کی یکسانیت ' زمان اور مکان میں ایک جیسی تھی ۔ ایک طرف یہ بلوچستان سے لیکر پنجاب
اور خیبر پختوں خواہ ' دوسری طرف راجستھان اور گجرات تک یکساں ہے۔ تیرہ سو سال کے عرصے پر
محیط یہ تہذیب جب تک زندہ رہی اس کی تفصیلات میں فرق نہیں آیا۔
وادیؑ سندھ
کی تہذیب (انڈس ویلی سولائزیشن) سے وابستہ شہر اور قصبوں تعداد میں سیکڑوں میں
تھی۔ صرف چولستان میں ڈاکٹر رفیق مغل نے تین سو تریسٹھ مدفون بستیاں ڈھونڈی ہیں ۔
جن کا تعلق اس تہذیب سے ہے ۔ اس کے علاوہ سرائے کھولا ، جھنگ ، بٹھیال ، وادی سوات
میں غالاگئی ، وادی گومل میں کے کئی مقامات ، بلوچستان کے علاقہ کچھی کے علاقے میں
مہر گڑھ میں اس تہذیب کے اثرات ملے ہیں ۔ بھارت میں دریائے گھگھر ) ہاکڑہ ( اور اس کے معاون دریاؤں کے طاس کا علاقہ
ان آثار سے پر ہے ۔ اس میں راجپوتانہ ، مشرقی پنجاب اور ہریانہ کے صوبے شامل ہیں ۔
یہاں جن مقامات سے اس تہذیب کے آثار ملے ہیں ان میں کالی بنگن ، سیسوال ، بانے
والی منڈا اور دوسرے بہت سی جگہیں شامل ہیں ۔ ساحل کے قریب لوتھل اور رنگ پور بڑے
شہر تھے ۔ ان کے علاوہ چھوٹی بستیاں بہت زیادہ ہیں ۔
وادیؑ سندھ
کی تہذیب (انڈس ویلی سولائزیشن) کے نمایاں شہر موہنجودڑو ، ہڑپہ کے علاوہ چنھودڑو
، ستکگن دڑو ، بالاکوٹ ، سوتکا کوہ ، ٹوچی ، مزینہ دمب ، سیاہ دمب ، جھائی ، علی
مراد ، گنویری والا اور معتدد شہر شامل ہیں ۔
وادیؑ سندھ
کی تہذیب (انڈس ویلی سولائزیشن) کا سب سے پہلے ملنے والا شہر ہڑپہ تھا اور اس وجہ
سے اسے ہڑپہ سویلائزیشن بھی کہا جاتا ہے ۔ دوسرا بڑا شہر موہنجودڑو تھا ۔ بعد میں
اب گنویری والا ملا ہے ۔ جو ہڑپہ سے بڑا شہر ہے ، لیکن ماہرین زیادہ اہمیت ہڑپہ
اور موہنجودڑو کو دی ۔
مادی ثقافت
کی جملہ تفصیلات میں سارا وسیع و عریض علاقہ ۔۔۔ جسے اب ماہرین آثار عظیم تر وادی
سندھ کہتے ہیں ۔۔ ۔ آپس میں مکمل یکسانیت رکھتا ہے ۔ مٹی کے برتن ہر جگہ ایک جیسے
ہی ہیں ۔ جو تھوک پیداوار کا نتیجہ ہیں ، مکانات طے شدہ معیاری نقشوں پر بنے ہیں
اور پختہ اینٹوں کے ہیں ۔ مہریں ایک طرح کے کھدے ہوئے مناظر سے مزین ہیں اور رسم
الخط سب جگہ ایک ہی ہے ۔ اوزان اور پیمائش کا ایک ہی معیاری نظام ہر جگہ رائج ہے ۔
ماہرین
عموماً وادی سندھ کی تہذیب کے لیے سلطنت کا لفظ استعمال کرنے سے گریز کرتے ہیں ۔
لیکن شاید پگٹ اور ویلر نے سرسری طور پر انڈس ایمپائر کا لفظ استعمال کیا ہے ۔ جب
کہ اکثر ماہرین کا رجحان یہ ہے اسے ایک سلطنت نہیں سمجھا جاسکتا ہے ۔ لیکن بعض
بنیادی حقائق ایسے ہیں جن کی کوئی دوسری تشریح ابھی تک ممکن نہیں ہوسکی ۔ وادی
سندھ کی صنعتی پیداوار کی زبر دست یکسانیت اس خیال کی گنجائش ضرور پیدا کرتی ہے کہ
ایک طاقت ور مرکزی حکومت موجود تھی ۔ جو سارے علاقے کو کنٹرول کررہی تھی ۔ اس کے
علاوہ پیداوار اور تقسیم کا ایک مربوط ایک مسوط سلسلہ تھا جس کو وہ کنٹرول کرتی
تھی ۔ اس کا یقینا ایک محصول چونگی اور شاہرہوں کی حفاظت کامربوط نظام تھا ۔ ہڑپہ
اور موہنجو دڑو ہم عصر شہر تھے ، جو یقناً جڑواں دارالحکومت تھے ۔ ان دونوں شہروں
کے اندر بلند و بالا قلعے تھے ۔ جو باقی ماندہ آبادی پر غالب نظر آتے تھے ۔ اس لئے
قیاس آرئی کی گنجائش تھی کہ یہ مرکزی حکومت کے دالحکومت تھے۔
ملک کے طول
و عرض میں مصنوعات اور دستکاریوں کی زبردست یکسانیت صرف مرکزی حکومت کے سخت قوانین
کا نتیجہ نہ تھی ، بلکہ سماج کے تجارتی قوانین بھی ۔۔۔ جنہیں مذہبی رنگ حاصل تھا
۔۔۔ یقینا بہت سخت ہوں گے ۔ جن پر حروف بحروف عمل ہوتا تھا ۔ ہر علاقے میں اوزان
کا یکساں تھے ۔ کانسی کی کلہاڑی کی بناوٹ اور بھالے کی شکل ایک سی تھی ۔ اینٹوں کا
سائز ، مکانوں کا نقشہ ، بڑی گلیوں کی ترتیب ، الغرض پورے شہر کی ٹاون پلانگ ایک
سی تھی ۔ اس پر مستزاد یہ کہ صدیوں تک پرانی عمارتوں پر نئی عمارتیں ہو بہو ویسی
کی ویسی بنتی رہیں ۔ ایک گھر کی خارجی چار دیواری کئی صدیوں تک نہیں بدلی تھی ۔ اس
کا مطلب ہے حکمران اور محکوم دونوں طبقات تبدیلی کی ضرورت محسوس نہیں کرتے تھے ۔
کاریگر لوگ ذات پات کے بندھنوں میں جکڑے ہوئے نسل درنسل ایک ہی کام کرتے چلے آرہے
تھے اور کچھ ایسا ہی حال اونچے طبقات کا تھا۔
وادیؑ سندھ
کی تہذیب (انڈس ویلی سولائزیشن) سنہ 3300 سے 1700 قبل مسیح تک قائم رہنے والی
انسان کی چند ابتدائی تہذیبوں میں سے ایک ہے۔ اسے ہڑپہ کی تہذیب بھی کہتے ہیں۔
ہڑپہ اور موئن جو دڑو اس کے اہم مراکز تھے۔ دریائے سواں کے کنارے بھی اس تہذيب کے
آثار ملے ہیں۔ اس تہذيب کے باسی پکی اینٹوں سے مکان بناتے تھے۔ ان کے پاس بیل
گاڑياں تھیں، وہ چرخے اور کھڈی سے کپڑا بنتے تھے، مٹی کے برتن بنانے کے ماہر تھے،
کسان، جولاہے، کمہار اور مستری وادیٔ سندھ کی تہذیب کے معمار تھے۔
سوتی کپڑا
کہ جسے انگریزی میں کاٹن کہتے ہیں وہ انہی کی ایجاد تھی کہ لفظ کاٹن انہی کے لفظ
کاتنا سے بنا ہے۔ شکر اور شطرنج دنیا کے لیے اس تہذیب کے انمول تحفے ہیں۔ وادیٔ
سندھ کی تہذیب کی دولت نے ہزاروں سال سے لوگوں کو اپنی طرف کھینچا ہے۔
خیال کیا
جاتا تھا پاک و ہند میں تمذن کی بنیاد آریاؤں نے 1500 ق م میں ڈالی تھی ۔ اس سے
پہلے یہاں کے باشندے جنگلی اور تہذیب و تمذن سے کوسوں دور تھے ۔ مگر بعد کی
تحقیقات نے اس نظریے میں یک لخت تبدیلی پیدا کردی اور اس ملک کی تاریخ کو ڈیرھ
ہزار پیچھے کردیا ۔ ایک طرف موہنجودڑو اور ہڑپا کے آثار اور سندھ کی قدیم تہذیب کے
بارے میں جو معلومات ہوئیں ان سے یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ کی ہے کہ کہ آریوں کے
آنے سے بہت پہلے یہ ملک تہذیب و تمذن کا گہوارہ بن چکا تھا ۔
سنہ 1921 کا
واقع ہے کہ رائے بہادر دیا رام سہنی نے ہڑپا کے مقام پر نے قدیم تہذیب کے چند آثار
پائے ۔ اس کے ایک سال کے بعد اسی طرح کے آثار مسٹر آر ڈی بنرجی کو موہنجودڑو کی سر
زمین میں دستیاب ہوئے ۔ اس کی اطلاع ہندوستانی محکمہ آثار قدیمہ کو ملی ۔ محکمہ کے
ڈائرکٹر جنرل سر جان مارشل نے دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے ان دونوں مقامات کی طرف
طوجہ دی ۔ چنانچہ رائے بہادر دیا رام سہنی ، ڈئرکٹر ارنسٹ میکے اور محکمہ اثریات
کے دیگر احکام کے تحت کھدائی کا کام شروع ہوا ۔ 1931 میں فنڈ کی کمی کی وجہ سے کام
روک دیا گیا ۔ اس اثنائ میں محکمہ نے دوسرے مقامات پر اثری تلاش شروع کی ۔ اس میں
بڑی کامیابی ہوئی اور پتہ چلا کہ یہ قدیم تہذیب موہنجودڑو اور ہڑپہ تک ہی محدود
نہیں ہے ۔ بلکہ اس کا سلسلہ صوبہ سندھ میں چنہودڑو ، جھوکر ، علی مراد اور آمری
اور صوبہ پنجاب میں روپر اور بلوچستان میں نال اور کلی کے مقام پر بھی قدیم تہذیب
کے آثار موجود ہیں ۔
ابھی ہم
متاخر حجری عہد سے گزرتے ہی سندھ کی وادی میں ہماری نظر تمذن کے ایسے آثاروں پر
پڑتی ہے کہ ہم ٹھٹھک کر رہ جاتے ہیں ۔ ہم ابھی اجتماعی زندگی کی بنیاد پڑنے ،
بستیاں بسنے ، صنعت میں کس قدر مشق و صفائی پیدا کرنے کا ذکر کر رہے تھے ۔ اب یک
بارگی ہمیں عالی شان شہر دیکھائی دیتے ہیں ۔ ان کے مکانات پختہ اور مظبوط ، دو دو
تین تین منزلہ اونچے ہیں ۔ ان میں سڑکیں ہیں ، بازار ہیں ۔ ان کے باشندوں کی زندگی
و رواج اور عادات سانچے میں ڈھلی ہوئی معلوم ہوتی ہے ۔ یہ عجیب بات وادی سندھ کے
وہ آثار جو سب سے زیادہ گہرائی میں ہیں سب سے زیادہ ترقی کا پتہ دیتے ہیں ۔ یعنی
جب یہاں کے شہر پہلے پہل بنے تب یہاں کی تہذیب اپنے عروج پر پہنچ چکی تھی اور بعد
میں اسے ذوال آتا رہا ۔ وادی سندھ کی تہذیب کی بے نقابی اور تشریح شاید بیسویں صدی
کا عظیم ترین عصریاتی واقعہ ہے ۔ کیوں کہ اس تہذیب کی وسعت اور معنویت کو 1922 میں
موہنجودڑو کی کھدائی سے پہلے سمجھا ہی نہ جاسکا ۔
وادی سندھ
کی تہذیب ارض پاکستان کی قبل از تاریخ دور کی سب سے شاندار چیز ہے۔ اس تہذیب کی
بہت سی خصوصایت ایسی ہیں جو صرف اس کے ساتھ مخصوص ہیں ۔ ماضی میں اس تہذیب کے بارے
میں ماہرین کی رائے تھی کہ یہ مغربی ایشیائ سے اس سرزمین سے لائی گئی تھی اور
مغربی ایشائ کے تہذیبی عروج و ذوال کا تمتہ تھی۔ لیکن 1950 میں ڈاکٹر ایف اے خان
نے کوٹ ڈیجی کی کھدائی کی ۔ اس سے نئی چیزیں سامنے آئیں اور پرانے تصورات میں
تبدیلی واقع ہوئی ۔ کوٹ ڈیجی میں ہڑپہ کے پختہ دور سے بہت پہلے کی مدفون آبادی ملی۔ اس کی تہذیب کے زمانے کا تعین ریڈیو کاربن کے ذریعے کیا گیا تو پتہ چلا کہ یہ
آبادی ہڑپہ سے بھی 800 سال پرانی ثقافت ہے۔ اس کے بعد بے درپے کھدائیاں ہوئیں۔
جس سے یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ اس تہذیب کے سرچشمے اسی سر زمین میں تھے۔ یہ مقامی سماج کے ارتقائ کا لازمی نتیجہ تھی اور بیرونی اثرات جو بھی تھے وہ
ثانیوی اور کم اہم تھے۔ اس تہذیب کا پختہ زمانہ تو 2500 ق م سے لے کر 1700 ق م ہے۔ لیکن در حقیت اس کا تسلسل 3800 ق م تک نظر آتا ہے۔
Pakistan is composed upon Indus Valley Civilization land.
Punjabi, Sammat, Brahvi, Hindko are the actual and original
inhabitants of Indus Valley Civilization and they are the 80% population of Pakistan. But they are facing confusion,
confrontation and crisis due to the infiltration and interruption of 20% population of Pakistan, those are;
1. Afghani Pathans from Afghanistan .
2. Kurdistani Baloch from Kurdistan .
3. Hindustani Muhajir from Hindustan .
As the biggest nation of Pakistan is the Punjabi
nation. Therefore, Punjabi nation has the primary duty and moral obligation;
1. To rescue the Hindko nation from social, economic and political
domination of Afghani infiltrators and invaders, those claims themselves as
Pathan , by socially, economically and politically strengthen the Hindko nation
in KPK.
2. To rescue the Brahvi nation from social, economic and political
domination of Kurdistani infiltrators and invaders, those claims themselves as
Baloch, by socially, economically and politically strengthen the Brahvi nation
in Baluchistan.
3. To rescue the Sammat nation from social, economic and political
domination of Hindustani infiltrators and invaders, those claims themselves as
Muhajir, in urban areas of Sindh and from social, economic and political domination of Kurdistani infiltrators and invaders, those claims themselves as Sindhi-Baloch, in rural areas of Sindh, by socially, economically and politically strengthen the Sammat nation
in Sind.
4. To rescue the Multani Punjabi, Riyasti Punjabi, Derawali Punjabi from social, economic, and political domination of Kurdistani infiltrators and invaders, those claims themselves as Saraiki, by socially, economically and politically strengthen the Multani Punjabi, Riyasti Punjabi, Derawali Punjabi in South Punjab.
Indus Valley Civilization is an Ancient Civilization of Pakistan.
Ancient civilizations are the basis of the
world as we know it today, built on the ruins of 10,000 years of advanced
cultures such as the Greek, Roman, Mesopotamia, Mayan, Indus, Egyptian, and
others that we know primarily through archaeology and some written records.
Pakistan is composed upon the land of Indus Valley Civilization and
nowadays, Indus Valley Civilization land in Pakistan is classified as;
Punjabi region of Indus Valley Civilization.
Sammat region of Indus Valley Civilization.
Brahvi region of Indus Valley Civilization.
Hindko region of Indus Valley Civilization.
Punjabi, Sammat, Brahvi, Hindko are the actual and original
inhabitants of Indus Valley Civilization but they are facing the confusion,
confrontation and crisis due to the infiltration and interruption of;
1. Afghani Pathans from Afghanistan .
2. Kurdistani Baloch from Kurdistan .
3. Hindustani Muhajir from Hindustan .
Mohenjo-daro, is an archeological site situated in the province
of Sindh, Pakistan . Built around 2600
BC, it was one of the largest settlements of the ancient Indus Valley Civilization, and one
of the world's earliest major urban settlements, existing at the same time as
the civilizations of ancient Egypt , Mesopotamia , and Crete . Mohenjo-daro was abandoned in the
19th century BC, and was not rediscovered until 1922. Significant excavation
has since been conducted at the site of the city, which was designated a UNESCO
World Heritage Site in 1980.
Taxila
Taxila is a Tehsil in the Rawalpindi District of Punjab province of Pakistan . It is an important
archaeological site. Taxila is situated about 32 km (20 mi) northwest of Islamabad Capital Territory and Rawalpindi in Panjab; just off
the Grand Trunk Road . Taxila lies 549
meters (1,801 ft) above sea level. The city dates back to the Gandhara period
and contains the ruins of the Gandhāran city of Takaśilā which was an
important Hindu and Buddhist center and is still considered a place of
religious and historical sanctity in those traditions. In 1980, Taxila was
declared a UNESCO World Heritage Site with multiple locations.
Gandhara
Gandhara region had once been the hallowed center of Buddhism, the
cradle of the world famous Gandhara sculpture, culture, art and learning. The
archaeological remains found in Taxila, Peshawar , Charsadda, Takht
Bhai, Swat and rock carvings along the ancient Silk Road (KKH) have well
recorded the history of Gandhara. Lying in the Haro river valley near Islamabad , Taxila, the main
center of Gandhara, is over 3,000 years old. Taxila has attracted the attention
of the great conqueror, Alexander in 327 B.C., when it was a province of the
powerful Achaemenian Empire. It later came under the Maurian dynasty and
reached a remarkable matured level of development under the great Ashoka. Then
appeared the Indo-Greek descendants of Alexander’s warriors and finally came
the most creative period of Gandhara.
Harappa is an archaeological site of Punjab, northeast Pakistan,
about 35 km (22 mi) west of Sahiwal. The site takes its name from a modern
village located near the former course of the Ravi River . The current village of Harappa is 6 km (4 mi) from
the ancient site. Although modern Harappa has a train station
left from the British times, it is today just a small (pop. 15,000) crossroads
town. The site of the ancient city contains the ruins of a Bronze Age fortified
city, which was part of the Cemetery H culture and the Indus Valley Civilization,
centered in Sindh and the Punjab . The city is believed
to have had as many as 23,500 residents—considered large for its time.
Mehar Garh
Mehrgarh, one of the most important Neolithic (7000 BCE to c. 2500
BCE) sites in archaeology, lies on the "Kachi plain" of now Balochistan , Pakistan . It is one of the
earliest sites with evidence of farming (wheat and barley) and herding (cattle,
sheep and goats) in South Asia ."Mehrgarh is
located near the Bolan Pass, to the west of the Indus River valley and between
the now Pakistani cities of Quetta, Kalat and Sibi. The site was discovered in
1974 by an archaeological team directed by French archaeologist Jean-François
Jarrige, and was excavated continuously between 1974 and 1986, and again from
1997 to 2000. The earliest settlement, at Mehrgarh—in the northeast corner of
the 495-acre (2.00 km2) site—was a small farming village dated between 7000 BCE
to 5500 BCE and the whole area covers a number of successive settlements.
Archaeological material has been found in six mounds , and about 32,000
artifacts have been collected.
Subscribe to:
Posts (Atom)